الاثنين، 11 يوليو 2011

الخميس، 7 يوليو 2011

الأربعاء، 6 يوليو 2011

wahidullah haddad good

تم میں بهترین شخص وه هے جو قرآن کریم سیکهتا هے اور دوسروں کو سیکها تا هے . حدیث شریف

الاثنين، 4 يوليو 2011

خوب جان لو که الله پاک تمهیں دیک رها هے ..

الأربعاء، 2 مارس 2011

asslamualikum .my name as wahidullah from peshawar im welcom to yu in my weblog .

الجمعة، 24 ديسمبر 2010

qari haneef shahid rampuri

السلام علیکم ..... تمام دوسستوں سے گزارش هے که اس نعت خواں کی مغفرت کی لیے دعاء فرمایین ...جیسکو منگل کے روز ۲۰۱۰...۱۲...۲۱ ...دیسنبر کو گجرانواله میں نامعلوم افراد نے شهید کیا .الله پاک اسکی شهادت کو قبول فرماییں ...امین .....

الجمعة، 17 ديسمبر 2010


حدیث شریف میں ہے کہ سب سے کامل ایمان اُس شخص کا ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں جبکہ ہمارے ذہنوں میں یہ ہے کہ جو زیادہ عبادت کرتا ہے، زیادہ حج اور عمرہ کرتا ہے، زیادہ تسبیح وظیفے پڑھتا ہے اس کا ایمان کامل ہے مگر سرورِ عالم صلی اﷲعلیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے کہ جس کے اخلاق اچھے ہوتے ہیں اس کا ایمان سب سے زیادہ اعلیٰ اوراکمل ہوتا ہے۔ اعلیٰ اخلاق نہ ہونے کی وجہ سے کم گھرانے ہیں جو سکون سے رہتے ہیں ورنہ کہیں شوہر کی طرف سے زیادتی ہے تو کہیں بیگم کی طرف سے زیادتی ہے جو شوہر کو بے غم نہیں رکھتی، اس کا نام تو بیگم ہے مگراپنے شوہر کو بے غم رکھنا نہیں جانتی۔ اس لیے آج آپ جو کچھ سنیں وہ اپنے بیٹوں، بیٹیوں اور بیویوں کو بھی سنائیں۔
جہاں لفظ ماں آیا سمجھ لیا کہ ادب کا مقام آیا میری نظر میں تخلیق کائنات کے وقت اللہ رب العزت نے اس پاک ہستی کو یہ سوچ کر بنایا کہ جب انسان کو دنیا میں کہیں سکون کی دولت نہ ملے گی تو اپنی ماں کی آغوش میں آکر اپنی سوچوں آہوں اور دکھوں کو نثار کرے گا اور ایسی راحت محسوس کرے گا جو اسے کہیں نہ ملی ہو گی ماں جیسی ہستی اس کائنات میں اس کائنات کا ایک جز ہے یہ ہستی اپنے اندر ایک محبت کا سمندر لیئے ہوئے ہے اگر اولاد کو ذرا سا دکھ میں دیکھا فورا محبت کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا اور اس دکھ کو اپنی لہروں میں بہا کر محبت کا سکھ لے آئی اور پھر سے جینے کی کرن ابھار دی اگر تاریخ میں جھانکا جائے تو چاہے ماں جتنا ہی اولاد سے خفا ہو مگر دل سے نہیں ہوتی مگر مجھے تو اس ہستی کے ڈانٹ میں بھی محبت کا اظہار نظر آتا ہے خوش نصیب ہیں وہ جن کی ماں زندہ ہے میرا ایمان ہے کہ کبھی ماں کسی کو دل سے بدعا نہیں دیتی اور اگر کسی نے اس ہستی کو دکھ دیا اور وہ ناراض ہو گئی تو سمجھ لو کہ دنیا سے بھی وہ شخص نامراد گیا اور آخرت میں بھی نامراد رہا اس لیے اس ہستی کا مقام اس کائنات سے بھی بڑا ہے اور محبت کی انتہا بھی اسی ہستی میں ہی ہے بقول تابش کے

ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے


ماں جنت ہے اور ماں کی قدر کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب ماں دنیا سے چلی جاتی ہے ماں کی قدر حضر ت موسیٰ علیہ السلام ہی جان سکتے ہیں جب اﷲ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا موسیٰ دھیان سے جانا اب تیرے ساتھ تیرے ماں کی دعائیں نہیں ہیں۔ کائنات میں ماں سے زیادہ ہمدرد اور پیار کرنے والا ماں کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے۔